اگر آپ بھی اپنی صحت کے بارے سوچتے ہیں اور فکر مند رہتے ہیں تویہ پوسٹ خاص طور پر آپ کے لیے ہے۔
صحت ایک انسان کے پاس سب سے بڑی دولت ہے۔ کوئی بھی انسان چاہے کتنا ہی دولت مند کیوں نہ ہو، اگر وہ صحت مند نہیں تو اُس دولت کا کوئی فائدہ نہیں۔ یقینأٔ جب آپ خوشحال زندگی گزارنے کے بارے میں سوچتے ہیں تو چند چیزوں کو درست کرنے کے بارے میں خیال آتا ہے جیسا کہ یوگا کرنا، وزن اٹھانا، موٹاپا یا چربی کم کرنا، نشہ نا کرنا، تناؤ میں کمی لانا وغیرہ۔
جب ماہرین سے پوچھا گیا کہ وہ ایسے لوگوں کو صحت بہتر کرنے کا ایسا کون سا ایک مشورہ دیں گے جو بالغ ہیں، ان کی صحت بھیٹھیک ہے اور وہ تمباکو نوشی بھی نہیں کرتے۔ تو مندرجہ ذیل چند طریقے سامنے آئے:
ذہن پر توجہ دینا

ہمیں صرف اپنی جسمانی صحت کے بارے میں نہیں بلکہ اپنے ذہن کے صحت مند ہونے کا بھی خیال کرنا چاہیے۔ انسان وہی کام کرتا ہے جو اُس کا اُسے کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ لہذا اگر دماغ ٹھیک ہوگا تو انسان ٹھیک طریقے سے سوچ سکے گا۔
یونیورسٹی آف ایگزیٹر میں سپورٹ اور ایکسرسائز کی ایسوسی ایٹ لیکچرر ڈاکٹر نادینی سیمی کی سوچ کے مطابق ہمیں اپنی ذات کے بارے میں آگاہی پیدا کر کے ذہن کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ اُن کے مطابق آپ اسے ایسا سمجھ سکتے ہیں کہ یہ خود کو پریشان کرنے سے بچانے کے لیے ہے لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
اپنی ذات سے متعلق آگاہی ایک ایسی صلاحیت ہے جس کی بدولت سے مختلف مزاج اور احساسات کے بارے میں سمجھا جا سکتا ہے اور یہ صلاحیت ذہنی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اُن کے کہنے کے مطابق’ اگر آپ اپنے احساسات، اسباب اور برتاؤ کو زیادہ گہرائی میں سمجھ لیتے ہیں تو آپ ہوش و حواس میں رہ کر بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔‘
مثال کے طور پر وہ کونسی ایسی چیز ہے جو آپکو سب سے زیادہ ورزش کے لیے قائل کرتی ہے؟ آپ کب بہت زیادہ اور کب بہت کم اور کیوں ورزش کرنا چاہتے ہیں؟
ڈاکٹر نادینی کا کہنا ہے کہ آگاہی حاصل کرنے کے لیے ایسے بہت سے طریقے ہو سکتے ہیں، جیسا کہ روز مرہ کی بنیاد پر حساب رکھنا، مراقبہ کرنا، توجہ مرکوز کرنا یا صرف بعض سرگرمیوں کے بعد یا دن کے اختتام پر خود غور کرنا۔
ہفتے میں 30 اگنے والی اشیاء کا استعمال
جیساکہ کہا جاتا ہے اور ہمیں معلوم بھی ہے کہ ہمیں دن میں پانچ حصے پھل اور سبزیوں کا استعمال کرنا چاہیے۔
لیکن ڈاکٹر میگن روزی نے بتایا کہ ہمیں صرف ان کی مقدار پر ہی توجہ نہیں دینی چاہیے بلکہ انکے استعمال میں بدلاؤ لانا بھی ضروری ہے۔ انکے مطابق ہماری ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم ہفتے میں 30 مختلف اگنے والی اشیاء کا استعمال کریں۔اللّٰہ تعالٰی نے ہمارے لیے جو بھی پھل اور سبزیاں پیدا فرمائی ہیں، ہر ایک میں کوئی نہ کوئی فائدہ رکھا ہے۔ لہذاٰ ہر چیز کا استعمال ہماری صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
ڈاکٹر میگن کہتی ہیں کہ ’ایک طریقے سے ہم اپنی خوراک میں اگنے والی چیزوں کے استعمال میں آسانی سے تبدیلی لا سکتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ جو چیزیں ہم خریدتے ہیں ان کے بارے میں تھوڑی معلومات بھی حاصل کرلی جائیں‘
زیادہ مسکرانا اور خوش رہنا

چھٹیوں کے دوران میں ہم میں سے بہت سے لوگ وزن کم کرنے اور جم جانے کا ارادہ کرتے ہیں۔
لیکن ڈاکٹر جیمز گِل کا کہنا ہےکہ ایسے ’من مانے‘ مقاصد کا یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ انھیں پورا کرنا بعض اوقات مشکل ہوجاتا ہے اور ان میں ناکامی اعتماد میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ ڈاکٹر اس کی بجائے یہ مشورہ دیتے ہیں کہ زیادہ خوش رہنے کی کوشش کی جائے اور اس کے بارے میں سوچا جائے۔
ڈاکٹر جیمز گِل کہتے ہیں کہ ’ایسی مخصوص چیزوں کی فہرست موجود ہے جو آپ اپنی زندگی کو صحت مند بنانے کے لیے کر سکتے ہیں، لیکن اگر آپ اپنی زندگی سے لطف اندوز ہی نہیں ہو رہے تو ممکنہ طور پر آپ مشکل اور صبر آزما تبدلیوں پر کار نہیں رہ سکتے۔‘
اب یہاں پر اہم سوال یہ آتا ہے کہ آپ کو خوش رہنے کے لیے کیا کر نا چاہیے؟
ڈاکٹر نے کہا کہ اپنی زندگی میں ایک ایسی تبدیلی لائیں جس کی وجہ سے آپ اکثر مسکراتے رہیں۔ اسی طرح کسی ایک ایسی چیز کو پہچانے جو آپکو ناخوش کرتی ہے اور اُسے بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ان دو چیزوں کو پکڑ لیں اور ایسی ہی دیگر چیزوں کو تلاش کرنے کی کوشش کریں جس سے آپ آئندہ پورا سال اپنی صحت میں بہتری لا سکتے ہیں۔‘
سات سے نو گھنٹے کی نیند پوری کریں
ہم سب کو باقاعدگی کے ساتھ نیند پوری کرنے پر توجہ دینی چاہیے ( صحت مند نوجوانوں کے لیے رات میں سات سے نو گھنٹے کی نیند نہایت ضروری ہے۔)
یونیورسٹی آف ایگزیٹر میں سپورٹ اینڈ ہیلتھ سائنسز کے سینیئر لیکچرر ڈاکٹر گیون بکنگھم کہتے ہیں کہ نیند سے تھوڑی سی بھی غفلت ادراکی کاکردگی پر اثر انداز ہو سکتی ہے جس میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔
ایسے بہت سی چیزیں ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے رات کی نیند کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ سونے کے وقت سے پہلے کیفین کے استعمال کو ترک کرنا۔ لیکن ڈاکٹر بکنگھم کہتے ہیں کہ سونے سے قبل الیکٹرانک آلات جیسا کہ موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کے استمعال کو روکا جائے یا پھر کم از کم ان سے خارج ہونے والی بلیو لایٹ کو روکنے والے فلٹر کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں